زینب انصاری کیس – قصور کا سب سے ہولناک واقعہ

جنوری 2018 میں پاکستان کے شہر قصور سے تعلق رکھنے والی سات سالہ بچی زینب انصاری کے اغوا اور قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ واقعہ پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا لمحہ تھا جب عوام، میڈیا اور عدالت سب ایک آواز میں انصاف کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔
زینب کا اغوا
زینب انصاری اپنی خالہ کے گھر قرآن پڑھنے کے لیے جا رہی تھی جب راستے میں ملزم عمران علی نے اسے اغوا کر لیا۔ گھر والے پریشان ہو گئے اور پوری گلی محلے میں تلاش شروع ہوئی، مگر زینب کا کچھ پتہ نہ چلا۔
لاش کی برآمدگی

چند دن بعد زینب کی لاش ایک کوڑے کے ڈھیر سے ملی۔ ابتدائی تحقیقات میں واضح ہوا کہ زینب کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور پھر اسے قتل کیا گیا۔ یہ خبر پورے ملک میں آگ کی طرح پھیل گئی۔
اہم حقیقت: زینب کا کیس قصور میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا تسلسل تھا، لیکن اس واقعے نے عوام کو متحد کر دیا۔
عوامی احتجاج
زینب کے قتل کے بعد قصور میں شدید احتجاج ہوا۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس کی غفلت کے خلاف نعرے لگائے۔ سوشل میڈیا پر بھی یہ واقعہ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور ہر طرف سے انصاف کا مطالبہ ہوا۔
ملزم عمران علی کی گرفتاری

چند ہفتوں کی تحقیق کے بعد پولیس اور فرانزک ٹیم نے عمران علی کو گرفتار کر لیا۔ ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ وہی زینب سمیت کئی اور بچیوں کے قتل اور زیادتی میں ملوث ہے۔
عدالتی فیصلہ
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی تیز سماعت کی اور بالآخر عمران علی کو 17 اکتوبر 2018 کو پھانسی دے دی گئی۔ اس فیصلے کو پورے ملک نے سراہا اور اسے انصاف کی جیت قرار دیا گیا۔
اثر اور سبق
زینب انصاری کیس نے پاکستان کے عدالتی اور قانونی نظام میں بچوں کے تحفظ کے قوانین کو مضبوط کیا۔ اس کے بعد "زینب الرٹ بل" پاس ہوا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
نتیجہ: زینب انصاری کا کیس ایک ایسا سانحہ ہے جس نے پورے پاکستان کو ہلا دیا۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بچوں کی حفاظت صرف حکومت نہیں بلکہ ہر خاندان اور معاشرے کی ذمہ داری ہے۔
No comments: